آپ سب نائن الیون(9/11) کے واقعے سے تو واقف ہوں گے ۔جو امریکا میں ہونے والا ایک دھچکا دینے والا واقعہ تھا ۔کیونکہ یہ واقعہ دہشتگردی قرار پایا اس لیئے اس واقعے کے بعد دنیا میں موجود ہر ایک ملک نے اپنے ملکی قانون میں قانون سازی کی اور دہشتگردی ،ریپ ،بدفعلی اور اس جیسے کئی گھناؤنے کاموں کو  ِزیرو ٹولرَینس کا درجہ دیا ۔

 اصل میں آج کی بات کا مدعا یہ ہے کہ ہر طرف ،وہ چاہے ایوان ہو،چاہے کوئی گھر کی بیٹھک ہر طرف ایک ہی شور برپا ہے اور لوگ اس بات پر تسلیم ہیں کہ موٹر وے پر ہونے والے واقعہ کے ملزموں،جن کا اب تک جرم ثابت ہوگیا ہوگا ان سب  کو سرعام   ۔ ۔پھانسی دی جائے ۔
چلیئے پہلے ہم بات کرلیتے ہیں ایوان اور اسمبلی کی جن میں آدھے سیاستدان اس بات کے حق میں ہیں کہ سرعام چوک میں سب کے سامنے سزا دی جائے ،اور انہیں عبرت ناک سزا دی جائے ،جیسے کہ فیصل واوڈا اور پی ٹی آئی کے اپنے ہی چند اہم رہمناء،دوسری طرف چند پرانی سیاست پارٹیوں کے ناتجربےکار سیاستدان جن کو شریعت کی ش تک معلوم نہیں یہ بات کرتے ہیں کہ سرعام پھانسی دینا شرعی طور پر جائز نہیں اور ایسا پاکستان کا کوئی قانون نہیں کہ جس میں کسی مجرم کو سرعام پھانسی دینے کے لیئے کہا گیا ہو۔
میرا ان سےسوال ہے کہ بھائی آپ کو سب سے پہلے تو شریعت کا کتنا پتا ہے یہ ہمیں بتا دیں اس کے بعد آپ کتنا لاء اینڈ آرڈر کو جانتے ہیں یہ بھی بتا دیں ،"اگرچہ آپ کوئی قانون ساز نہ ہوں تو "۔تیسری بات آپ یہ بتا دیں کہ جب مجموعی طور پر عوام اس بات پر متفق ہے کہ صرف ان مجرموں کو نہیں بلکہ ریپ ،بدفعلی ،بدکاری،زنا ،چوری ،ڈکیتی ، کرنے والے ہر ایک مجرم کو سرعام عبرت کا نشان بنایا جائے تو پھر آپ کون ہوتے ہیں قانون سازی کرنے والے ۔۔۔؟؟؟
یقیناََ آپ جیسے نامرادوں کا یہی جواب ہوگا کہ ہم عوام کے چنے ہوئے لوگ ہیں ،بائی آپ خاک ان لوگوں کے چنے ہوئے لوگ ہیں ۔۔؟؟ آپ پہلے اپنے حلقے میں موجود کسی محلے کی گلی میں موجود گٹر کا پانی تو نکلوائیں پھر یہاں بات کرئیے گا شریعت اور قانون سازی کی ۔




x
x

x